Search This Blog

Friday, February 17, 2017

اپنی نان فکشن تحریر میں حوالہ ضرور دیں

اپنی  نان فکشن تحریر میں حوالہ ضرور دیں 

حوالہ جسے ہم انگریزی میں Attribution بھی کہتے ہیں، دراصل اپنے قاری کو یہ بتانا ہے کہ جو معلومات یا حقائق مضمون میں دیئے گئے ہیں انکا منبع کیا ہے اور نان فکشن رائٹنگ میں اپنی معلومات کی سورس بتانا ضروری ہے. اگر یہ معلومات انٹرویو پر مبنی ہے تو آپ فرد کا نام اور اسکی عمر اور کام یا علاقے کا نام دے سکتے ہیں.  دوسروں کی کہی ہوئی باتیں اپنے الفاظ میں بھی کہی جا سکتی ہیں جسے انگریزی میں paraphrasing کہا جاتا ہے اور انکا متن انورٹڈ کاماز میں دہرایا بھی جا سکتا ہے. 

حوالہ یا Attribution کب ضروری ہے؟

جب بھی مضمون میں دی گئی معلومات کا منبع آپ خود نہ ہوں یعنی وہ اپکا اپنا قول، مشاہدہ، یا تجربہ نہ ہو تو حوالہ دینا ضروری ہے. عام طور سے اگر نیوز اسٹوری دوسروں کے اقوال پر مبنی ہے توہرسورس کا متن الگ پیرا گراف میں دیا جاتا ہے. یہ انٹرویو عینی شاہدین کے بھی ہو سکتے ہیں اور متعلقہ سرکاری افسران کے بھی.

آپ کی معلومات کے ماخذ یا سورسز بنیادی طور پر دو طرح کے ہوتے ہیں ایک پرائمری اور دوسرے سیکنڈری.

جب معلومات کی سورس یا منبع سے آپ براہ راست استفادہ کریں جیسے کسی کا انٹرویو  کریں اور اسے quote کریں تو اسے پرائمری سورس کہا جاتا ہے. لیکن اگر آپکی معلومات کا منبع یا سورس کوئی کتاب، رسالہ، ٹی وی پروگرام یا یو ٹیوب وڈیو ہے تو اسے سکندری سورس کہا جائے گا. دونوں سورتوں میں حوالہ ضروری ہے.  

پرائمری حوالے چار طرح کے ہوتے ہیں:

آن دا ریکارڈ: یہ سب سے زیادہ مستند اور قیمتی سورس مانی جاتی ہے آن دی ریکارڈ یعنی جن میں نام پیشہ اور سورس سے متعلق ضروری معلومات سورس کی مرضی اور منشا سے متن میں دی جا سکتی ہے. 

آن بیک گراؤنڈ: بیانات متن میں دیئے جا سکتے ہیں مگر سورس جس چیز کی اجازت دے وہیں تک بات کی جا سکتی ہے مثلاً  اگر وہ اپنے ادارے کا نام نہ دینا چاہے، اپنا آخری نام یا نام ہی نہ دینا چاہے. یہ مجبوری میں ہی استمعال کئے جا سکتے ہیں جب کوئی آن دی ریکارڈ سورس موجود نہ ہو. مثلاً "محکمہ کے ایک افسر کے مطابق"   

آن ڈیپ بیک گراؤنڈ: بیانات تحریر میں شامل کئے جا سکتے ہیں مگر انکی سورس نہیں دی جائی گی. ایسے بیانات بہت زیادہ مجبوری میں شامل کے جا سکتے ہیں اور انکا استمال کم سے کم ہونا چاہیے. خود صحافی کے پاس اسکا ریکارڈ ہونا چاہیے. اچھی خبررساں ایجنسیز میں ایسے بیانات اسٹوری میں شامل کرنے کے لئے ایڈیٹر سے اجازت لینی ہوتی ہے. 

آف دا ریکارڈ: اس معلومات یا بیان کو اسٹوری میں استمعال نہیں کیا جا سکتا. یہ صرف رپورٹر کی معلومات کے لئے ہوتی ہے. پھر اسکا مقصد؟ اسکا مقصد صحافی کی اپنی معلومات میں اضافہ ہے. ایک دفعہ جب آپکو حقیقت پتہ چل جائے تو آگے کی صحافیانہ تفتیش آسان ہو جاتی ہے. اب آپ اس سورس کو تو quote  نہیں کر سکتے مگر دوسروں سے سچ اگلوا سکتے ہیں. 

امریکا کے مشہور واٹر گیٹ سکینڈل کو جن دو صحافیوں نے بےنقاب کیا انکا کہنا تھا کہ انکی سورس آف دا ریکارڈ بھی تھی اور نامعلوم بھی مگر اس نے انہیں اس کیس کے نتیجے تک پہنچا دیا تھا. ہالی وڈ کی فلم All The Presidents Men امریکی تاریخ کے اسی دلچسپ موڑ پر بنائی گئی جب میڈیا کی تفتیش کی بنیاد پر ایک صدر کو گھر بھیج دیا گیا. صحافت کے طلبہ اس سے استفادہ کر سکتے ہیں. 



No comments:

Post a Comment